مسلکی اختلاف اور عام مسلمان?
شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"ایسی جماعتیں جو اتحاد کو سبوتاژ کریں، دلوں میں نفرتیں پیدا کریں تو یہ باطل جماعتیں ہیں۔ لیکن ایسی جماعتیں جو ایسی منفی حرکتیں نہیں کرتیں، جیسے کہ مسلمانوں کا فقہی مذاہب میں اختلاف ہے کہ یہ حنبلی ہے اور وہ شافعی ہے، یہ مالکی تو وہ حنفی تو اس میں کوئی نقصان نہیں ہے، بشرطیکہ دل ایک ہوں تو یہ کوئی بری چیز نہیں "ختم شد
" لقاء الباب المفتوح " (87/ 19)مکتبہ شاملہ کی خود کار ترتیب کے مطابق
اسی طرح شیخ صالح الفوزان حفظہ اللہ کہتے ہیں:
"اہل سنت کے چاروں فقہی مذاہب جو ابھی تک باقی ہیں اور ان کی کتب اور مصادر مسلمانوں میں موجود ہیں تو ان میں سے کسی ایک فقہی مذہب کو اپنانا اور اس کی طرف نسبت کرنے میں کوئی ممانعت نہیں ہے، اس لیے یہ کہا جا سکتا ہے کہ فلاں شافعی ہے، فلاں حنبلی ہے اور فلاں حنفی ہے اور فلاں مالکی ہے۔
یہ القاب قدیم زمانے سے بڑے بڑے علمائے کرام کے ساتھ بطور لقب چلتے آ رہے ہیں کہ فلاں حنبلی ہے، جیسے کہ کہا جاتا ہے کہ ابن تیمیہ حنبلی، ابن قیم حنبلی وغیرہ وغیرہ، تو ایسے القاب میں کوئی حرج والی بات نہیں ہے، لہذا صرف نسبت رکھنے میں کوئی حرج نہیں، بس شرط یہ ہے کہ اس مذہب کا اپنے آپ کو پابند مت بنائے کہ صحیح یا غلط سب کچھ ہی اسی سے لینا ہے ایسا مت کرے" ختم شد
" مجموع فتاوى فضيلة الشيخ صالح بن فوزان " (2/ 701
0 Comments:
Post a Comment
Subscribe to Post Comments [Atom]
<< Home