کیا بغیر جمعیت بنائے سلفی دعوت نہیں پھیل سکتی؟ – شیخ ربیع بن ہادی المدخلی
کیا بغیر جمعیت بنائے سلفی دعوت نہیں پھیل سکتی؟
فضیلۃ الشیخ ربیع بن ہادی المدخلی حفظہ اللہ
(سابق صدر شعبۂ سنت، مدینہ یونیورسٹی)
ترجمہ: طارق علی بروہی
نشر :عبدالمومن سلفی
-------------------------------------------
www.mominsalafi.blogspot.com
www.talashhaq.blogspot.com
-------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
بعض لوگوں کا یہ خیال ہے کہ سلفی دعوت کے مقدر میں پھیلنااور منتشر ہونا سوائے جمعیات بنانے کے رقم نہیں ہوسکتا۔ جبکہ دوسرے ساتھی ان سے اختلاف کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ جمعیات تو سلفیوں کے درمیان تفرقہ کا سبب ہيں، پس آپ کی اس قسم کی عبارت کے بارے میں کیا رائے ہے؟
جواب: اللہ کی قسم ہم تو یہی کہتے ہيں کہ: ’’وكل خير في اتباع من سلف، وكل شر في ابتداع من خلف‘‘ (ہر خیر سلف کی اتباع میں ہے اور ہر شر خلف کی ایجاد کردہ بدعتوں میں ہے)۔ کیونکہ سلف نے اس دین کی نشر واشاعت کی اور نیکی اور بھلائی میں تعاون کے ذریعہ پوری دنیا فتح کرلی۔ پس وہ جہاد میں جان ومال کے ساتھ تعاون کرتے۔ لیکن اس منظم اور تنظیمی طریقے سے نہیں جو مغرب سے ہماری طرف آئے ہیں۔ تم اپنا جان اور مال پیش کرو کوئی دوسرا بھی پیش کرے تو میری جدوجہد تمہاری جدوجہد سے مل جائے اور نیکی اور بھلائی میں تعاون کی شکل بن جائے۔ اور کلمۃ اللہ کو آگے پہنچاتے گئے۔ اِس ملک کو فتح کیا اُس ملک کو فتح کیا۔ پھر علماء نے ان کے نقش قدم پرچل کر ایک دنیا کو فتح کرلیا۔ پس علماء کرام نے علم کا جھنڈا لہرایا اور پورے عالم میں اسے نشر کیا۔ یہ اِس مسجد میں پڑھا رہا ہے اور وہ اُس مسجد میں پڑھا رہا ہے۔ اور ان سب کی جدوجہد باہم یکجا ہوجاتی ہیں۔ پس فلاں طالبعلم اور فلاں طالبعلم ایک ہی منہج کتاب وسنت پر پروان چڑھتے ہیں۔ لہذا اس کا نتیجہ، آثار اور ثمر ان جمعیات سے کئی گنا افضل ہوتا ہےجوکسی طالبعلم کو صحیح پروان چڑھانے تک سے عاجز ہیں علماء بنانا تو دور کی بات رہی۔
میں آپ کو ایک مثال بیان کرتا ہوں شیخ مقبل رحمہ اللہ ان جمعیات اور ان کے اسلوب کا انکار کرتے تھے۔ انہوں نے اپنا ایک علمی مرکز بنایا اور طلبہ کو علم دیا۔ تو وہاں سے طلبہ سے بڑھ کر علماء تک پیدا ہوئے اور ہرکوئی اپنے اپنے وطن لوٹ گیا۔ اور وہا ں کسی مدرسے کی بنیاد ڈالی۔ جس کی وجہ سےانہوں نے ایک نئی نسل کتاب اللہ وسنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر پروان چڑھائی۔ جبکہ دوسری طرف دنیا کے مشرق ومغرب میں پھیلی ان جمعیات کے بارے میں آپ مجھے بتائیں کتنے عالم انہوں نے پیدا کیے۔ کچھ نہیں! اور اس کمزور شخص نے کہ جس کے پاس نہ مال تھا نہ کچھ اپنے اخلاص اور محنت سے اللہ کی قسم یہ سب کچھ کیا جس سے یہ جمعیات عاجزہیں۔ بلکہ اس کے عشر عشیر تک کرنے سے عاجز ہیں کہ کسی عالم کو پیدا نہ کرسکیں۔ پھر ان پر حزبیت کا غلبہ ہوتا ہے اور اپنی جمعیت کی بنیاد پر الولاء والبراء (دوستی ودشمنی) کرتے ہیں۔، اور تفرقہ ہوتا ہے اور انہی کے سبب سے کئی مسلم ممالک میں سلفیوں کے درمیان پھوٹ پڑی ہے۔ میرے سامنے کسی بھی جمعیت کا نام پیش کریں سوائے جمعیت البر کے جو ابھی تک محفوظ ہے اللہ تعالی اس کی حفاظت فرمائے انہیں بھی ہم نصیحت کرتے ہیں کہ جمعیت والا مسلک چھوڑدیں جس کا بیان پہلے گزر چکا ہے۔ تو میں کہہ رہا تھا کہ ان جمعیات نے اسلام اور سلفی منہج کا صفایا کردیا ہے، اور سلفیوں میں پھوٹ ڈال دی ہے۔ اور مسلمانوں کی جیبوں میں سے ان کا مال ہتھیا کر اپنی جیبیں بھر لی ہیں جسے وہ یہاں اور وہاں سلفیت کے خاتمے کے لیے استعمال کرتے ہیں چاہے یہ سوڈان میں ہو یا صومالیہ، اریٹیریا، پاکستان، ہندوستان یا افغانستان میں۔ یہ مال (فنڈز) کو جمع کرتے ہیں اور غایت درجے مکر سے کام لیتے ہوئے اسے سلفی منہج کے خاتمے کے لیے استعمال کرتےہیں۔ اور اس بات میں یہ ماہر ہیں۔ پھر کیسے یہ توقع کی جائے کہ یہ جمعیات سلف صالحین کےمنہج کی تعلیم دیں گی جبکہ یہ خود اس میں ناکام ہيں اور سلفی منہج کے ذریعے ترقی کرنے سے عاجز ہیں۔ پس ہم ہر اس شخص کو نصیحت کرتے ہیں کہ جسے اللہ تعالی نے کچھ علم دیا ہے کہ وہ ایک مسجد لے اور اچھے لوگوں کو اپنے گرد جمع کرے جنہیں وہ جانتا ہے پھر انہیں تعلیم دے۔ میں تو یہ دیکھتا ہوں کہ اگر میں اپنی مسجد سے دس علماء فارغ کروں اور آپ اپنے مسجد سے دس علماء فارغ کریں اور وہ بھی دس کرے وغیرہ جبکہ ہم ایک ہی شہر یا ملک میں ہیں تو ہم چالیس پچاس علماء پیدا کرسکتے ہيں۔ اللہ کی قسم جو ایسی ہزار جمعیت سے بہتر ہے اور ان جمعیت کے قائم کردہ معاہد سے بہتر ہے۔
فضیلۃ الشیخ ربیع بن ہادی المدخلی حفظہ اللہ
(سابق صدر شعبۂ سنت، مدینہ یونیورسٹی)
ترجمہ: طارق علی بروہی
نشر :عبدالمومن سلفی
-------------------------------------------
www.mominsalafi.blogspot.com
www.talashhaq.blogspot.com
-------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
بعض لوگوں کا یہ خیال ہے کہ سلفی دعوت کے مقدر میں پھیلنااور منتشر ہونا سوائے جمعیات بنانے کے رقم نہیں ہوسکتا۔ جبکہ دوسرے ساتھی ان سے اختلاف کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ جمعیات تو سلفیوں کے درمیان تفرقہ کا سبب ہيں، پس آپ کی اس قسم کی عبارت کے بارے میں کیا رائے ہے؟
جواب: اللہ کی قسم ہم تو یہی کہتے ہيں کہ: ’’وكل خير في اتباع من سلف، وكل شر في ابتداع من خلف‘‘ (ہر خیر سلف کی اتباع میں ہے اور ہر شر خلف کی ایجاد کردہ بدعتوں میں ہے)۔ کیونکہ سلف نے اس دین کی نشر واشاعت کی اور نیکی اور بھلائی میں تعاون کے ذریعہ پوری دنیا فتح کرلی۔ پس وہ جہاد میں جان ومال کے ساتھ تعاون کرتے۔ لیکن اس منظم اور تنظیمی طریقے سے نہیں جو مغرب سے ہماری طرف آئے ہیں۔ تم اپنا جان اور مال پیش کرو کوئی دوسرا بھی پیش کرے تو میری جدوجہد تمہاری جدوجہد سے مل جائے اور نیکی اور بھلائی میں تعاون کی شکل بن جائے۔ اور کلمۃ اللہ کو آگے پہنچاتے گئے۔ اِس ملک کو فتح کیا اُس ملک کو فتح کیا۔ پھر علماء نے ان کے نقش قدم پرچل کر ایک دنیا کو فتح کرلیا۔ پس علماء کرام نے علم کا جھنڈا لہرایا اور پورے عالم میں اسے نشر کیا۔ یہ اِس مسجد میں پڑھا رہا ہے اور وہ اُس مسجد میں پڑھا رہا ہے۔ اور ان سب کی جدوجہد باہم یکجا ہوجاتی ہیں۔ پس فلاں طالبعلم اور فلاں طالبعلم ایک ہی منہج کتاب وسنت پر پروان چڑھتے ہیں۔ لہذا اس کا نتیجہ، آثار اور ثمر ان جمعیات سے کئی گنا افضل ہوتا ہےجوکسی طالبعلم کو صحیح پروان چڑھانے تک سے عاجز ہیں علماء بنانا تو دور کی بات رہی۔
میں آپ کو ایک مثال بیان کرتا ہوں شیخ مقبل رحمہ اللہ ان جمعیات اور ان کے اسلوب کا انکار کرتے تھے۔ انہوں نے اپنا ایک علمی مرکز بنایا اور طلبہ کو علم دیا۔ تو وہاں سے طلبہ سے بڑھ کر علماء تک پیدا ہوئے اور ہرکوئی اپنے اپنے وطن لوٹ گیا۔ اور وہا ں کسی مدرسے کی بنیاد ڈالی۔ جس کی وجہ سےانہوں نے ایک نئی نسل کتاب اللہ وسنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر پروان چڑھائی۔ جبکہ دوسری طرف دنیا کے مشرق ومغرب میں پھیلی ان جمعیات کے بارے میں آپ مجھے بتائیں کتنے عالم انہوں نے پیدا کیے۔ کچھ نہیں! اور اس کمزور شخص نے کہ جس کے پاس نہ مال تھا نہ کچھ اپنے اخلاص اور محنت سے اللہ کی قسم یہ سب کچھ کیا جس سے یہ جمعیات عاجزہیں۔ بلکہ اس کے عشر عشیر تک کرنے سے عاجز ہیں کہ کسی عالم کو پیدا نہ کرسکیں۔ پھر ان پر حزبیت کا غلبہ ہوتا ہے اور اپنی جمعیت کی بنیاد پر الولاء والبراء (دوستی ودشمنی) کرتے ہیں۔، اور تفرقہ ہوتا ہے اور انہی کے سبب سے کئی مسلم ممالک میں سلفیوں کے درمیان پھوٹ پڑی ہے۔ میرے سامنے کسی بھی جمعیت کا نام پیش کریں سوائے جمعیت البر کے جو ابھی تک محفوظ ہے اللہ تعالی اس کی حفاظت فرمائے انہیں بھی ہم نصیحت کرتے ہیں کہ جمعیت والا مسلک چھوڑدیں جس کا بیان پہلے گزر چکا ہے۔ تو میں کہہ رہا تھا کہ ان جمعیات نے اسلام اور سلفی منہج کا صفایا کردیا ہے، اور سلفیوں میں پھوٹ ڈال دی ہے۔ اور مسلمانوں کی جیبوں میں سے ان کا مال ہتھیا کر اپنی جیبیں بھر لی ہیں جسے وہ یہاں اور وہاں سلفیت کے خاتمے کے لیے استعمال کرتے ہیں چاہے یہ سوڈان میں ہو یا صومالیہ، اریٹیریا، پاکستان، ہندوستان یا افغانستان میں۔ یہ مال (فنڈز) کو جمع کرتے ہیں اور غایت درجے مکر سے کام لیتے ہوئے اسے سلفی منہج کے خاتمے کے لیے استعمال کرتےہیں۔ اور اس بات میں یہ ماہر ہیں۔ پھر کیسے یہ توقع کی جائے کہ یہ جمعیات سلف صالحین کےمنہج کی تعلیم دیں گی جبکہ یہ خود اس میں ناکام ہيں اور سلفی منہج کے ذریعے ترقی کرنے سے عاجز ہیں۔ پس ہم ہر اس شخص کو نصیحت کرتے ہیں کہ جسے اللہ تعالی نے کچھ علم دیا ہے کہ وہ ایک مسجد لے اور اچھے لوگوں کو اپنے گرد جمع کرے جنہیں وہ جانتا ہے پھر انہیں تعلیم دے۔ میں تو یہ دیکھتا ہوں کہ اگر میں اپنی مسجد سے دس علماء فارغ کروں اور آپ اپنے مسجد سے دس علماء فارغ کریں اور وہ بھی دس کرے وغیرہ جبکہ ہم ایک ہی شہر یا ملک میں ہیں تو ہم چالیس پچاس علماء پیدا کرسکتے ہيں۔ اللہ کی قسم جو ایسی ہزار جمعیت سے بہتر ہے اور ان جمعیت کے قائم کردہ معاہد سے بہتر ہے۔
0 Comments:
Post a Comment
Subscribe to Post Comments [Atom]
<< Home