Sunday, January 31, 2016

کوئی سچا مومن مساجد میں دھماکے نہیں کرسکتا – شیخ صالح بن فوزان الفوزان

کوئی سچا مومن مساجد میں دھماکے نہیں کرسکتا  
فضیلۃ الشیخ صالح بن فوزان الفوزان حفظہ اللہ
(سنیئر رکن کبار علماء کمیٹی، سعودی عرب)
ترجمہ: طارق علی بروہی
مصدر: تفجير المساجد لا يفعله من كان في قلبه مثقال ذرة إيمان۔
پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام
نشر :عبدالمومن سلفی
-------------------------------------------
www.mominsalafi.blogspot.com
www.talashhaq.blogspot.com
-------------------------------------------

بسم اللہ الرحمن الرحیم
کبار علماء کمیٹی، سعودی عرب کے سنئیر رکن فضیلۃ الشیخ صالح بن فوزان الفوزان حفظہ اللہ نے اللہ تعالی کے اس فرمان کی وضاحت کرتے ہوئے:
﴿وَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّن مَّنَعَ مَسَاجِدَ اللَّهِ أَن يُذْكَرَ فِيهَا اسْمُهُ وَسَعَىٰ فِي خَرَابِهَا ۚ أُولَٰئِكَ مَا كَانَ لَهُمْ أَن يَدْخُلُوهَا إِلَّا خَائِفِينَ ۚ لَهُمْ فِي الدُّنْيَا خِزْيٌ وَلَهُمْ فِي الْآخِرَةِ عَذَابٌ عَظِيمٌ﴾ (البقرۃ: 114)
(اور اس سے زیادہ ظالم کون ہے جو اللہ کی مسجدوں سے منع کرے کہ ان میں اس کا نام لیا جائے اور ان کی بربادی کی کوشش کرے، ان لوگوں کا حق نہیں کہ وہ ان میں داخل ہوں مگر ڈرتے ہوئے۔ ان کے لیے دنیا ہی میں ایک رسوائی ہے اور ان کے لیے آخرت میں بہت بڑا عذاب ہے)
اس بات پر زور دیا ہے کہ بے شک صوبۂ احساء مسجد رضا میں جو نماز جمعہ کے دوران نمازیوں پر زیادتی کا جرم کیا گیا ہے، ایسے لوگوں کی طرف سے ہے جو اللہ تعالی اور یوم آخرت پر ایمان نہيں رکھتے۔ اس آیت میں اللہ تعالی نے اس جرم اور ایسا کرنے والوں کو دھمکی دی ہے، اور وہ جس سلوک کے مستحق ہیں وہ بھی ذکر فرمایا۔  کیونکہ اللہ کی مساجد کے بارے میں یہ واجب ہے کہ ان کا احترام ہو اور انہيں محفوظ رکھا جائے، ناکہ اس  کی بے حرمتی کی جائے اور اس میں مسلمانوں کا خون بہایا جائے۔
اور فضیلۃ الشیخ نے فرمایا: بلاشبہ اللہ کے گھروں کی بے حرمتی کرنا اور ان مسلمانوں کو دہشت زدہ کرنا جو اللہ تعالی کی عبادت کے لیے آئے ہیں ایسے خطرناک جرائم میں سے ہے جو کسی سچے مسلمان سے صادر نہیں ہوسکتے کہ جس کے دل میں رائے کے دانے کے برابر بھی ایمان ہو۔ بلکہ یہ خود گمراہ اور دوسروں کو گمراہ کرنے والےگروہوں کی کارستانی ہوتی ہے۔ جن کے منحرف اور صحیح راہ سے ہٹے ہوئے افکار وآراء ہوا کرتی  ہیں۔ وہ مسلمانوں کی تکفیر کرتے ہيں اور اہل ایمان کا خون مباح سمجھتے ہيں۔ جیسا کہ سیدنا محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کے متعلق خبردی:
’’يَخْرُجُ فِيكُمْ قَوْمٌ تَحْقِرُونَ صَلاَتَكُمْ مَعَ صَلاَتِهِمْ، وَصِيَامَكُمْ مَعَ صِيَامِهِمْ، وَأَعْمَالَكُمْ مَعَ أَعْمَالِهِمْ، يَقْرَؤُونَ الْقُرْآنَ وَلاَ يُجَاوِزُ حَنَاجِرَهُمْ، يَمْرُقُونَ مِنَ الدِّينِ كَمَا يَمْرُقُ السَّهْمُ مِنَ الرَّمِيَّةِ‘‘[1]
(تم میں ایسی قوم نکلے گی جن کے نمازوں کے سامنے تم اپنی نمازوں  کو ہیچ سمجھوگے، اسی طرح سے ان کے روزوں کے سامنے اپنے روزوں کو اور ان کے اعمال کے سامنے اپنے اعمال کو حقیر جانو گے، وہ قرآن مجید پڑھیں گے لیکن وہ ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا، دین سے یوں نکل جائيں گے جیسے تیر شکار کو پار کرکے چلا جاتا ہے)۔
شیخ الفوزان حفظہ اللہ نے اس پر مزید اضافہ کرتے ہوئے فرمایا: جب سے یہ گروہ خلفاء راشدین کے عہد کے اواخر میں ظاہر ہوا ، اس وقت سے لے کر آج تک یہ شکست خوردہ ہی ہے الحمدللہ، جب بھی ان کا کوئی گروہ ابھرتا ہے تو کاٹ دیا جاتا ہے، جیساکہ سیدنا محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا۔ اللہ تعالی کے گھر وں کے تو محافظ موجود ہیں، فرشتے بھی ہيں جو اس کی حفاظت کرتے ہیں، اللہ کے لشکروں میں سے لشکر ہیں جو اس کی حفاظت کرتے ہيں۔ ساتھ میں شیخ نے وضاحت فرمائی کہ امن وامان کی حالت کو پامال کرنا اور حکمرانوں کی نافرمانی کرنا امت میں پرخطر جرائم میں سے ہے۔  اور اس گمراہ گروہ  کو اپنے افکار دشمنان اسلام سے حاصل ہوتے ہیں، جن کی چاہت اللہ تعالی کے نور کو بجھا دینے کی ہے،لیکن ہمیشہ یہ اللہ تعالی کی مدد سےاس میں ناکام ونامراد شکست کھاتے رہے ہیں۔ اور ہمارے ملک میں مسلمان الحمدللہ امن، عزت وحفاظت سے ہيں اور اللہ تعالی کا دین ہی منصور وفتح یاب ہے الحمدللہ۔
جبکہ جو برحق گروہ ہے اس کی تو یہ نشانی نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ذکر فرمائی کہ:
’’لَا تَزَالُ طَائِفَةٌ مِنْ أُمَّتِي عَلَى الْحَقِّ ظَاهِرِينَ لِعَدُوِّهِمْ قَاهِرِينَ لا يَضُرُّهُمْ مَنْ خَالَفَهُمْ‘‘[2]
(میری امت کا اگر گروہ ہمیشہ حق کے ساتھ غالب رہے گا، اپنے دشمنوں پر بھی غالب رہے گا، ان کی مخالفت کرنے والا انہيں کوئی نقصان نہیں پہنچا پائے گا)۔
لیکن یہ لوگ تو درحقیقت کفار کے منہج پر چل رہے ہیں کہ جو لوگوں کو نور وہدایت سے نکال کر شرک وکفر کے اندھیروں میں لے جاتے ہیں، اور عمومی طور پر پوری انسانیت سے نفرت اور خصوصی طور پر اہل اسلام سے نفرت کی طرف لے جاتے ہیں۔ خود ان کی یہ حالت ہوتی ہے کہ ہمیشہ قلق وگھٹن میں جیتے ہیں، جو کچھ ان سے صادر ہوتا ہے وہ نتیجہ ہوتا ہے خود ان کی اپنی گھٹن کا جس میں وہ جی رہے ہوتے ہیں، اور دوسری طرف الحمدللہ مسلمان امن، راحت وایمان میں جیتے ہیں۔
پھر سختی سے شیخ نے اس بات کو ذکر فرمایا کہ یہ گمراہ گروہ اسلام کا دعوی کرتا ہے اور خود مسلمانوں کا ہی دشمن ہے۔ واجب ہے کہ ایسوں کا مقابلہ کیا جائے کیونکہ یہ ان دشمنان اسلام کی انگلیوں کے خفیہ اشاروں پر چل رہے ہوتے ہيں کہ جو امت اسلامیہ کے بارے میں برائی وشر کا ارادہ رکھتے ہيں۔
پھر شیخ نے پولیس وقانون نافذ کرنے والوں کو مخاطب کرکے فرمایا کہ: اللہ تعالی آپ کو ثابت قدم رکھے اور مدد فرمائے۔ بلاشبہ آپ اسلامی مورچوں میں سے ایک مورچے پر ہیں، اور اللہ تعالی کی جانب سے اجر وثواب کے مستحق ہیں، کہ آپ اس کے دین وحرمتوں کا دفاع کرتے ہیں، اور مسلمانوں کے امن وراحت کی خاطر اپنے آپ کو خطرے میں ڈالتے ہیں۔ جو آپ میں سے زندہ رہے تو وہ عزیز ہے اور جو مارا جائے تو وہ ان شاء اللہ شہید ہے۔ ہم اللہ تعالی سے مسلمانوں کے لیے نصرت کی دعاء کرتے ہيں، اور وہ ہمارے ملک کو ہر بری چیز سے محفوظ رکھے، اور گمراہوں کے مکروفریب کو انہیں کی گردن میں ڈال  کر مسلمانوں کو ان کی اذیتوں سے چھٹکارا عطاء فرمائے([3]۔


[1] مختلف الفاظ کے ساتھ اسی معنی کی بہت سی روایات صحیح بخاری ومسلم میں موجود ہیں۔

[2] مختلف الفاظ کے ساتھ اسی معنی کی بہت سی روایات صحیح بخاری ومسلم میں موجود ہیں۔

[3] سعودی عرب کے مفتئ اعظم شیخ عبدالعزیز بن عبداللہ آل الشیخ حفظہ اللہ نے بھی اس کی بھرپور مذمت فرمائی ہے کہ یہ عمل زمین میں فساد برپا کرنے میں سے ہے، اور ان جرائم کی سیریز میں ہے جو امت کو تفرقے میں ڈالنے کے لیے رچائے گئے ہيں، ایسے لوگوں کا کوئی دین نہيں،  اور مملکت سعودی عرب اللہ تعالی کے فضل وکرم سے کتاب وسنت پر قائم ہے اس قسم کے جرائم جو یہ گمراہ لوگ کرتے ہیں اسے کبھی نقصان نہيں پہنچا سکتے۔ ساتھ ہی نوجوانوں کو اس قسم کے گمراہ گروہوں کی دعوت کو سننے سے خبردار فرمایا ہے۔  اور قانون نافذ کرنے والے ادارے بھی شکریہ کے مستحق ہیں جو قربانیاں وخدمات وہ پیش کررہے ہیں، اللہ تعالی مسلمانوں کی اس وحدت کو قائم رکھے اور خادم الحرمین الشریفین ملک سلمان بن عبدالعزیز آل سعود حفظہ اللہ کو اس چیز کی توفیق دے جسے وہ پسند کرتا ہے اور راضی ہوتا ہے۔ (بیان مفتي المملكة: ما حدث في مسجد الرضا بالأحساء مسلسل إجرامي يهدف لتفريق الأمة)
January 31, 2016 | الشيخ صالح بن فوزان الفوزان, مقالات

0 Comments:

Post a Comment

Subscribe to Post Comments [Atom]

<< Home