یہ مختلف جماعتیں اسلام کے لیے نقصان دہ ہیں – شیخ صالح بن فوزان الفوزان
یہ مختلف جماعتیں اسلام کے لیے نقصان دہ ہیں
فضیلۃ الشیخ صالح بن فوزان الفوزان حفظہ اللہ
(سنیئر رکن کبار علماء کمیٹی، سعودی عرب)
ترجمہ وترتیب: طارق علی بروہی
نشر واشاعت : عبدالمومن سلفي
اقرإدالقرآن والحديث كشمير الهند
------------------------------------
mominsalafi.blogspot.com
talashhaq.BlogSpot.com
-------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
سوال: یا شیخ بعض جماعتیں ہیں جو اسلام کا نام لے کر بات کرتی ہیں حالانکہ اسلام ان سے بری ہے، اور جہاد فی سبیل اللہ کا پرچم بلند کرکے اسلام کے دفاع کا نعرہ لگاتے ہیں، لیکن پھر یہی وہ جماعتیں ہوتی ہيں جو اسلام کو بدترین نقصان پہنچا رہی ہوتی ہیں، اس طور پر کہ جو خون خرابہ کرنا، حرمتوں کو پامال کرنا اور پرامن لوگوں کو دہشت زدہ کردینا، امت کی وحدت صف میں تفرقہ ڈالنا ان کے کام ہوتے ہيں، اس بارے میں آپ کیا فرماتے ہیں؟
الشیخ: الحمدللہ، جہاد تو اسلام کی کوہان (چوٹی) ہے۔ اور جہاد وہجرت اسلام کے افضل اعمال میں سے ہیں۔ لیکن جہاد مسلمانوں کے حکمران کی صلاحیت واختیار کار میں سے ہے۔ وہی اس کا حکم دیتا ہے، اسے نافذ کرکے اس کی سربراہی یا تو خود کرتا ہے یا پھر جو اس بارے میں اس کا قائم مقام ہوتا ہے وہ کرتا ہے۔ اور یہ بات تو عقیدے کی کتب میں مذکور ہے۔ عقیدۂ اہل سنت والجماعت میں یہ بات موجود ہے کہ وہ کہتے ہیں: جہاد تاقیامت جاری رہے گا ہر امام وحکمران کے ساتھ خواہ وہ نیک ہو یا بد۔ یہ ہوتاہے صحیح شرعی جہاد۔ جبکہ یہ خون خرابہ کرنا اور حکمران وقت کی نافرمانی کرنا یہ تو خوارج کا مذہب ہے۔ اور یہ زمین میں فساد پھیلانا ہے۔ یہ فساد ہے نہ کہ جہاد۔ اللہ تعالی سے عافیت کا سوال ہے اور مسلمانوں میں سے جو گمراہ ہوگئے ہیں انہیں حق بات کی معرفت اور اس پر عمل کی ہدایت کی دعاء ہے۔
سوال: شیخ بعض نوجوان ان چکاچونک نعروں سے دھوکہ کھا جاتے ہیں جو یہ فسادی جماعتیں لگاتی پھرتی ہیں، اور ان میں شمولیت اختیار کرنے کی جلدی کرتے ہیں پس اپنے حکمرانوں پر خروج اختیار کرتے ہیں اور نفرت وعداوت کے ساتھ ان پر چڑھ دوڑتے ہیں، آپ اس بارے میں کیا رہنمائی فرماتے ہیں؟
الشیخ: یہ لوگ جن کی ایسی صفات ہوں ان سے تو نبی رحمت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خبردار فرمایا اور ڈرایا ہے، اسی طرح سے آئمہ اسلام نے بھی ان سے خبردار فرمایا ہے۔ ان کے بارے میں واجب یہ ہے کہ ان میں سے اسے نصیحت کی جائے جو نصیحت قبول کرتا ہو اور جو نصیحت قبول کرنے کو تیار نہ ہو تو پھر حکمران مسلمانوں پر سے اس کی اور اس جیسے دوسروں کی شرپسندی کو روکے گا، ایسی چیز کو نافذ کرکے جو انہیں اس سے باز رکھنے والی ہو۔ لازم ہے کہ دین اور مسلمانوں کے ملکوں کی حفاظت ودفاع کرنے والے موجود ہوں۔اور (صرف قانون نافذ کرنے والے ادارے ہی نہیں بلکہ ) سب کے سب مسلمان ہی امن کے محافظ ہیں اور اس دین ، مسلمانوں کے ملکوں اور ان کی حرمتوں کی حفاظت کے سب مسئول ہیں ۔ اس قسم کے لوگوں پر خاموشی اختیار کرنا جائز نہيں یا ان میں سے بعض تو ایسوں کی تعریف ومدح کرتے ہیں۔ یہ تو نری جہالت ہے یا خود ان کا شریک کار بننا ہے۔ جو ایسوں کی تعریف کرے اور ان کی حرکتوں کا جواز پیش کرنے کی کوشش کرے تو اس کا حکم بھی وہی ہے جو خود ان لوگوں کا حکم ہے۔
January 30, 2016 | الشيخ صالح بن فوزان الفوزان, مقالات, گمراہ فرقے |
فضیلۃ الشیخ صالح بن فوزان الفوزان حفظہ اللہ
(سنیئر رکن کبار علماء کمیٹی، سعودی عرب)
ترجمہ وترتیب: طارق علی بروہی
نشر واشاعت : عبدالمومن سلفي
اقرإدالقرآن والحديث كشمير الهند
------------------------------------
mominsalafi.blogspot.com
talashhaq.BlogSpot.com
-------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
سوال: یا شیخ بعض جماعتیں ہیں جو اسلام کا نام لے کر بات کرتی ہیں حالانکہ اسلام ان سے بری ہے، اور جہاد فی سبیل اللہ کا پرچم بلند کرکے اسلام کے دفاع کا نعرہ لگاتے ہیں، لیکن پھر یہی وہ جماعتیں ہوتی ہيں جو اسلام کو بدترین نقصان پہنچا رہی ہوتی ہیں، اس طور پر کہ جو خون خرابہ کرنا، حرمتوں کو پامال کرنا اور پرامن لوگوں کو دہشت زدہ کردینا، امت کی وحدت صف میں تفرقہ ڈالنا ان کے کام ہوتے ہيں، اس بارے میں آپ کیا فرماتے ہیں؟
الشیخ: الحمدللہ، جہاد تو اسلام کی کوہان (چوٹی) ہے۔ اور جہاد وہجرت اسلام کے افضل اعمال میں سے ہیں۔ لیکن جہاد مسلمانوں کے حکمران کی صلاحیت واختیار کار میں سے ہے۔ وہی اس کا حکم دیتا ہے، اسے نافذ کرکے اس کی سربراہی یا تو خود کرتا ہے یا پھر جو اس بارے میں اس کا قائم مقام ہوتا ہے وہ کرتا ہے۔ اور یہ بات تو عقیدے کی کتب میں مذکور ہے۔ عقیدۂ اہل سنت والجماعت میں یہ بات موجود ہے کہ وہ کہتے ہیں: جہاد تاقیامت جاری رہے گا ہر امام وحکمران کے ساتھ خواہ وہ نیک ہو یا بد۔ یہ ہوتاہے صحیح شرعی جہاد۔ جبکہ یہ خون خرابہ کرنا اور حکمران وقت کی نافرمانی کرنا یہ تو خوارج کا مذہب ہے۔ اور یہ زمین میں فساد پھیلانا ہے۔ یہ فساد ہے نہ کہ جہاد۔ اللہ تعالی سے عافیت کا سوال ہے اور مسلمانوں میں سے جو گمراہ ہوگئے ہیں انہیں حق بات کی معرفت اور اس پر عمل کی ہدایت کی دعاء ہے۔
سوال: شیخ بعض نوجوان ان چکاچونک نعروں سے دھوکہ کھا جاتے ہیں جو یہ فسادی جماعتیں لگاتی پھرتی ہیں، اور ان میں شمولیت اختیار کرنے کی جلدی کرتے ہیں پس اپنے حکمرانوں پر خروج اختیار کرتے ہیں اور نفرت وعداوت کے ساتھ ان پر چڑھ دوڑتے ہیں، آپ اس بارے میں کیا رہنمائی فرماتے ہیں؟
الشیخ: یہ لوگ جن کی ایسی صفات ہوں ان سے تو نبی رحمت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خبردار فرمایا اور ڈرایا ہے، اسی طرح سے آئمہ اسلام نے بھی ان سے خبردار فرمایا ہے۔ ان کے بارے میں واجب یہ ہے کہ ان میں سے اسے نصیحت کی جائے جو نصیحت قبول کرتا ہو اور جو نصیحت قبول کرنے کو تیار نہ ہو تو پھر حکمران مسلمانوں پر سے اس کی اور اس جیسے دوسروں کی شرپسندی کو روکے گا، ایسی چیز کو نافذ کرکے جو انہیں اس سے باز رکھنے والی ہو۔ لازم ہے کہ دین اور مسلمانوں کے ملکوں کی حفاظت ودفاع کرنے والے موجود ہوں۔اور (صرف قانون نافذ کرنے والے ادارے ہی نہیں بلکہ ) سب کے سب مسلمان ہی امن کے محافظ ہیں اور اس دین ، مسلمانوں کے ملکوں اور ان کی حرمتوں کی حفاظت کے سب مسئول ہیں ۔ اس قسم کے لوگوں پر خاموشی اختیار کرنا جائز نہيں یا ان میں سے بعض تو ایسوں کی تعریف ومدح کرتے ہیں۔ یہ تو نری جہالت ہے یا خود ان کا شریک کار بننا ہے۔ جو ایسوں کی تعریف کرے اور ان کی حرکتوں کا جواز پیش کرنے کی کوشش کرے تو اس کا حکم بھی وہی ہے جو خود ان لوگوں کا حکم ہے۔
January 30, 2016 | الشيخ صالح بن فوزان الفوزان, مقالات, گمراہ فرقے |
0 Comments:
Post a Comment
Subscribe to Post Comments [Atom]
<< Home